Close

ٹورنٹو ( سٹاف رپورٹر )  جسٹن ٹروڈو  2015 میں پہلی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے تھے جس کے بعد 2019 اور 2021 میں بھی وہ مسلسل تین بار انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے وزارت عظمیٰ تک پہنچے۔ایک وقت میں وہ کینیڈا کے مقبول ترین وزیرا عظم بن گئے ۔ انہیں ہر مکتبہ فکر کی حمایت حاصل تھی مگر گزشتہ سال جسٹن ٹروڈو نے وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کی تنزلی کی کوشش کی تھی جس پر فری لینڈ نے استعفیٰ دیتے ہوئے ایک خط میں ٹروڈو پر "سیاسی چالوں” کا الزام لگایا تھا۔

یہی وہ وقت تھا جب ان کے مخالفین کے ہاتھ اہم ہتھیار آگیا۔ جسٹن کے مخالفین نے اس کیس کو ٹیسٹ کیس بنا کر ان کے خلاف بھرپور لابنگ کی ۔ اسی طرح مخالفین کا کہنا ہے کہ ٹروڈو کی غلط امیگریشن پالیسی لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن کی کینیڈا آمد کا باعث بنی  ہے جس سے پہلے سے دباؤ کا شکار ہاؤسنگ مارکیٹ پر دباؤ میں مزید اضافہ ہوا۔انہی چند عوامل کی بنیاد پر جسٹن ٹروڈو پر دباؤ بڑھتا رہا اور ان کی اپنی ہی پارٹی میں انکے خلاف بغاوت ہو گئی ۔

واضح رہے کہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے ساتھ ہی لبرل پارٹی بھی اپنے سربراہ سے محروم ہو جائے گی جبکہ دوسری جانب رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اکتوبر میں ہونے والے الیکشن  میں کنزرویٹو پارٹی کو برتری حاصل ہوگی۔ یاد رہے کہ جسٹن ٹروڈو کے اعلان کے بعد جلد انتخابات کا مطالبہ زور پکڑ سکتا ہے تاکہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے کینیڈا میں نئی حکومت میدان میں ہو اور امریکا کے ساتھ تعلقات نئی سمت اور روڈ میپ کے تحت آگے بڑھ سکیں ۔

Leave A Reply

Exit mobile version