ٹورنٹو ( خصوصی رپورٹ ) ریاض میں فیشن شو نے سوشل میڈیا پر قبضہ کرلیا ہے ۔ تیزی سے وائرل ہوتی ہوئیں تصاویر اور ویڈیوز نے سب کو حیران کر دیا۔ مغربی طرز کے اس فیشن شو میں ماڈلز نے کھل کر کیٹ واک کی اور خوب داد سمیٹی ۔ ساتھ ہی اختتامی کانسرٹ میں نیم عریاں لباس میں رقص کرتیں ڈانسرز اور سپورٹرز نے بہت سے سوالات کو جنم دےدیا۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوگیا کہ کیا سعودی عرب کی پالیسی مکمل بدل چکی ہے ؟

مشرق وسطیٰ امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر نجف کاظمی نے اس حوالے سے ہم سب نیٹ ورک سے خصوصی گفتگو کی اور واضح کیا کہ محمد بن سلمان کا وژن ایک ترقیاتی یافتہ قوم کی تیاری ہے اور اس مقصد کے تحت وہ تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں ۔ جہاں تعمیراتی ، معاشی ترقی کا گراف تیزی سے بڑھ رہا ہے وہیں وہ اہل مغرب کو مثبت تاثر دینے کے لئے بھی دن رات ایک کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب بدل چکا ہے ۔ قدامت پسندی کا عنصر آہستہ آہستہ زائل ہو چکا ہے ۔ سعودی عرب میں فیشن شوز اور کانسرٹ اب معمول کاحصہ ہیں اب اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ۔
ریاض میں ہونے والے فیشن شو کی خاص بات کیا تھی ؟
اس فیشن شو کے بارے میں یہ کہا جارہا ہے کہ یہ سعودی عرب کی تاریخ کا سب سے بڑا اور مہنگا ایونٹ قرار پایا ہے ۔ یہ فیشن شو ریاض سیزن کے سالانہ تفریحی فیسٹیول کے دوران ہوا ہے ۔ لبنانی ڈیزائنر کے تخلیق کردہ 300 سے زائد دیدہ زیب ملبوسات پیش کئے گئے جنہیں تین سو ہی ماڈلز نے زیب تن کر کے ریمپ پر واک کی ۔ اس فیشن شو کا اشتراک ایک غیر ملکی کمپنی کے ساتھ تھا جو کاسمیٹکس مصنوعات میں کلیدی شہرت رکھتی ہے ۔

یوں سپانسرز کی مد میں ہی بہت بڑی رقم خرچ کی گئی ۔ اختتامی تقریب میں ماڈلز نے ریمپ پر اپنے منفرد انداز میں کیٹ واک تو کی ہی گئی جسے مختلف پلیٹ فارمز پر لائیو نشر کیا گیامگر مہنگی ترین مانی جانی والی گلوکاراؤں نے تقریب کو چار چاند لگا دیئے ۔

جینیفر لوپیز، سیلین ڈیون، نینسی اجرم، عمرو دیاب اور کیملا کابیلو جیسے معروف گلوکاروں نے کنسرٹ میں شرکت کی اور دنیا کو حیران کر دیا۔ سوشل میڈیا پر اس گرینڈ فیشن شو کی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جس پر سب حیران ہیں اور حیرت میں مبتلا ہیں کہ مغربی طرز زندگی اب باقاعدہ طور پر سعودی عرب میں دستک دے چکی ہے ۔