اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ ) تحریک انصاف کے بانی کو چودہ سال قید کے بعد بہت سے سوالات نے جنم لیا ہے کہ جب مذاکرات کی بات چل رہی تھی تو ایسے میں سخت فیصلہ کیونکر آیا ؟ اس ساری صورتحال میں ن لیگ کے رہنماؤں نے کھل کر بات کردی اور تحریک انصاف کے رویے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مذاکرات کی ناکامی کی وجہ قرار دے دیا۔ ہفتے کے روز عطا تارڑ، مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری نے الگ الگ پریس کانفرنسز کیں اور تحریک انصاف کی ڈبل گیم پر کڑی تنقید کی ۔

گو کہ حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات فائنل سطح پر نہیں آئے مگرتحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ اب حکومت مذاکرات کی آپشن کو بھول جائے ۔
سینیٹر عرفان صدیقی "اوپر” کے روابط پر خوش نہیں
دوسری جانب عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بیرسٹر علی گوہر کے آرمی چیف سے ملاقات کے بیان پر رد عمل دینا بہت آسان ہے ۔ اس بڑی ملاقات کی ساری تفصیلات کا علم ہے مگر یہ دو دو تین تین دروازوں کے مذاکرات نہیں چلا کرتے۔

عرفان صدیقی نے اس کے علاوہ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بھی لکھا ہے کہ اگر بیرسٹر علی گوہر صاحب ایسا ہی سمجھتے ہیں اور اگر علیمہ خان صاحبہ بھی اسے خوش آیند قرار دے رہی ہیں اور عمران خان بھی اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں اور علی گوہر نے اسے بیک ڈور پراسیس کا نام دیا ہے اور کہا ہے کہ بیک ڈور پراسیس بھی چلے گا اور فرنٹ ڈور پراسیس بھی۰یہ دو دو تین تین دروازوں کے مذاکرات کبھی نہیں چلا کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب وہ یہ کہتے ہیں کہ ہماری بات چیت براہ راست اعلی تریں فوجی سطح پر شروع ہو گئی ہے اور بڑی اطمینان بخش بھی رہی ہے تو ہمارے سامنے جن لوگوں کو بٹھایا ہوا ہے ان کو بتائیں کہ یار چھوڑ دیں یہ کوشش، اب ہمیں وہ دروازہ مل گیا ہے جس کے لئے ہم ایک سال سے کوشش کر رہے تھے اور وہ کھل بھی گیا ہے۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے کہا کہ اب چھوٹے چھوٹے دروازوں، کھڑکیوں اور روشندانوں میں جھانکنے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں کچھ کہنے کے بجائے اپنی مذاکراتی ٹیم کو سمجھائیں ۔
کیا اب حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکراتی دروازہ بند ہے ؟
سیاسی مبصرین کے مطابق اس وقت مذاکرات کی صورتحال محض رسمی ہی دکھائی دے رہی ہے ۔ حکومت کو تحریک انصاف کے ملٹری قیادت سے رابطوں پر اعتراض ہے ۔ ایسے حالات میں ن لیگ کی حکومت بھی مذاکرات میں سنجیدگی اب نہیں دکھائے گی ۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے سربراہ بیرسٹر گوہر کہہ چکے ہیں کہ ان کی آرمی چیف سے ملاقات سود مندرہی مگر ساتھ ہی انہوں نے ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد اظہار افسوس بھی کیا اور اسے بدقسمتی قرار دیا ایسے حالات میں اب تحریک انصاف بھی مایوس ہے۔